بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
📖 حدیث شریف:
عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ، فَقُلْتُ: إِنِّي أَتَيْتُ الْحِيرَةَ، فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَهُمْ، فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَحَقُّ أَنْ نَسْجُدَ لَكَ۔
فَقَالَ ﷺ: «أَرَأَيْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِي، أَكُنْتَ تَسْجُدُ لَهُ؟»
قَالَ: قُلْتُ: لَا۔
قَالَ ﷺ: «فَلَا تَفْعَلُوا، لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ، لَأَمَرْتُ النِّسَاءَ أَنْ يَسْجُدْنَ لِأَزْوَاجِهِنَّ، لِمَا جَعَلَ اللَّهُ لَهُمْ عَلَيْهِنَّ مِنَ الْحَقِّ»
📚 سنن ابی داؤد: 2140 | صحیح
قیس بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
“میں حیرہ شہر گیا تو وہاں لوگوں کو اپنے سردار کو سجدہ کرتے دیکھا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! آپ تو اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں۔
آپ ﷺ نے فرمایا: ‘اگر تم میری قبر کے پاس سے گزرو تو کیا اسے سجدہ کرو گے؟’
میں نے عرض کیا: ‘نہیں۔’
آپ ﷺ نے فرمایا: ‘تو پھر ایسا مت کرنا۔ اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے شوہروں کو بیویوں پر ایک خاص حق دیا ہے۔'”
कैस बिन साद रज़ि. बयान करते हैं:
“मैं हीरा शहर गया और वहाँ देखा कि लोग अपने सरदार को सजदा करते हैं। मैंने अर्ज़ किया: या रसूलअल्लाह ﷺ! आप इस के ज्यादा हक़दार हैं कि हम आपको सजदा करें।
आप ﷺ ने फरमाया: ‘अगर तुम मेरी क़ब्र के पास से गुज़रो तो क्या उसे सजदा करोगे?’
मैंने कहा: ‘नहीं।’
आप ﷺ ने फरमाया: ‘तो फिर ऐसा न करना। अगर मैं किसी को किसी और को सजदा करने का हुक्म देता, तो औरतों को हुक्म देता कि वो अपने शौहरों को सजदा करें, क्योंकि अल्लाह ने शौहरों का हक़ औरतों पर मुक़र्रर किया है।'”
Narrated Qays ibn Sa’d (RA):
“I went to Hirah and saw people prostrating to their chief. I said, ‘O Messenger of Allah ﷺ! You deserve more that we should prostrate to you.’
The Prophet ﷺ said, ‘If you were to pass by my grave, would you prostrate to it?’
I said, ‘No.’
He ﷺ replied, ‘Then do not do so. If I were to command anyone to prostrate to another, I would have commanded women to prostrate to their husbands because of the rights Allah has given them over their wives.'”
📘 Sunan Abu Dawud 2140 – Sahih
اسلام میں سجدہ عبادت صرف اللہ رب العزت کے لیے ہے۔
کسی انسان، ولی، نبی، بزرگ یا قبر کو سجدہ تعظیمی یا عبادت کے طور پر کرنا حرام ہے، خواہ وہ نیت تعظیم کی ہی کیوں نہ ہو۔
یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ نبی کریم ﷺ نے خود کے لیے بھی سجدہ تعظیمی سے منع فرمایا، تو کوئی اور اس کا مستحق کیسے ہو سکتا ہے؟
📌 جو عمل نبی ﷺ کے لیے جائز نہیں، وہ کسی اور ولی، پیر، یا بزرگ کے لیے ہرگز جائز نہیں ہو سکتا۔
📌 ہمیں خالص توحید پر قائم رہنا ہے، اور ہر قسم کے شرکیہ افعال سے بچنا ہے۔